پنج شنبه 6 اردیبهشت 1403

14 August 2023

مغرب دھشتگردوں کی حمایت کرنے کی قیمت چکار رہا ہے: بشار اسد

مغرب دھشتگردوں کی حمایت کرنے کی قیمت چکار رہا ہے: بشار اسد


 شام کے صدر بشار الاسد کا یورپین ریڈیو-11 سے بات چیت کے دوران کہنا تھا: "ہم ملک کے تمام علاقوں کو دہشتگردوں سے آزاد کرانے کا عزم رکھتے ہیں اور اس جنگ میں اس وقت تک کامیابی حاصل نہیں کر سکتے جب تک تمام دہشتگردوں کو شام سے نکال باہر نہ کریں"۔

انہوں نے کہا کہ مغرب نے دہشتگرد گروہوں کی اس وہم و گمان کے ساتھ کہ وہ معتدل ہیں، حمایت کی لیکن اس نے حقیقت میں القاعدہ کی حمایت کی ہے اور آج شام میں وہ اپنی ہی پالیسیوں کی قیمت چکا رہا ہے۔

اسد نے اس گفتگو کے اگلے مرحلے میں فرانسیسی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے بعض حکام کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کی خبر دی اور کہا: فرانس کی شام کے بارے میں پالیسی بحران کے ابتداء سے ہی دہشتگردوں کی حمایت پر مبنی تھی۔

شامی صدر نے اس کے علاوہ ایمنیسٹی انٹرنیشنل کی صیدنایا جیل کے قیدیوں کے حوالے سے رپورٹ کے بارے میں بھی تاکید کی کہ یہ رپورٹ مکمل طور پر جھوٹے دعوؤں پر مبنی ہے اور اس کی کوئی حیثیت نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایمنیسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ بچگانہ اور مضحکہ خیز ہے اور ہم اپنے جیلوں میں کسی بھی قسم کے شکنجوں سے استفادہ نہیں کرتے جبکہ اس قسم کے اقدامات ہمارا شیوہ بھی نہیں ہے۔

بشار اسد کا ٹرمپ کی جانب سے 7 مسلمان ممالک کے شہریوں کے امریکہ داخلے پر پابندے کے حوالے سے کہنا تھا: ٹرمپ کے اس فیصلے سے شامی عوام کو نشانہ نہیں بنایا گیا ہے بلکہ اس اقدام کا مقصد امریکہ میں ان دہشتگردوں کی روک تھام ہے جو اس ملک کیلئے خطرہ ہیں۔

انہوں نے شام میں دہشتگردوں کا قلع قمع کرنے میں روسی امداد و تعاون کا شکریہ ادا کیا اور کہا: ماسکو شام کی حاکمیت کو احترام کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور روسی حمایت دہشتگردوں کے جڑیں خشک کرنے میں ایک اہم فیکٹر ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مغرب کو یہ فیصلہ کرنے کا حق حاصل نہیں کہ کون شامی عوام کیلئے اچھا ہے؟

انہوں نے تاکید کی کہ مغرب کو یہ بھی حق حاصل نہیں کہ وہ داعش اور مجھ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرے۔