جمعه 10 فروردین 1403

14 August 2023

ڈونلڈ ٹرمپ کو لگا ایک اور دھچکا، وزارت محنت کے نامزد نے دیا استعفیٰ

ڈونلڈ ٹرمپ کو لگا ایک اور دھچکا، وزارت محنت کے نامزد نے دیا استعفیٰ


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اس وقت ایک اور دھچکا لگا جب وزارت محنت کے لئے نامزد کئے گئے وزیر اینڈریو پزڈر، اپنے عہدے سے دستبردار ہو گئے اور انہوں نے اس عہدے پر کام کرنے سے باضابطہ طور پر کنارہ کشی اختیار کر لی۔

امریکا کے معروف سی کے ای ریسٹورینٹ ہولڈنگ کے مینیجینگ ڈائریکٹر اور وزارت محنت کے عہدے کے لئے ٹرمپ کے ذریعے نامزد کئے گئے وزیر اینڈریو پزڈر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے صورت حال کا بغور جائزہ لینے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ انہیں اس عہدے کو قبول کرنے سے انکار کر دینا چاہئے-

ان کا کہنا تھا کہ وہ لیبروں کے لئے کم سے کم تنخواہیں مقرر کئے جانے کے مخالف ہیں- اس سے پہلے امریکا کی قومی سلامتی کے امور کے مشیر مائیکل فلن نے غیر متوقع طور پر اپنے عہدے سے استعفی دے دیا تھا- فلن نے وائٹ ہاؤس کے اعلی عہدیداروں منجملہ امریکا کے نائب صدر مک پینس کو گمراہ کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ کے ایک انتہائی اہم اور کلیدی عہدے سے استعفی دے دیا تھا-

فلن نے یہ استعفی اس وقت دیا جب امریکا کی خفیہ ایجنسیوں کو واشنگٹن میں روسی سفیر کے ساتھ فلن کی ٹیلی فونی گفتگو کی خبر ملی- یہ ٹیلی فونی گفتگو اس وقت انجام پائی تھی جب ٹرمپ، حکومت بنانے کی تیاری کررہے تھے- قبل ازیں ملک کی اعلی ترین عدالت کے جج کے عہدے کے لئے ٹرمپ کی طرف سے نامزد کئے گئے جسٹس نیل گورسچ نے بھی ٹرمپ کی جانب سے امریکی عدالتوں کی جانے والی توہین پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی صدر کے اس قسم  کے بیانات مایوس کن ہیں-

سات اسلامی ملکوں  کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی سے متعلق صدر ٹرمپ کے فرمان کے بعد واشنگٹن کی فیڈرل عدالت کے جج جیمز روبرٹ نے اس حکم پر عمل درآمد کو معطل کر دیا تھا- مذکورہ عدالت کے اس فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے امریکی صدر نے ایک  ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ یہ جج، نام نہاد جج ہے-

اس درمیان امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف ایک اتحاد تشکیل پا رہا ہے- اخبار نے لکھا کہ اس سے پہلے ملک میں اگر حکومتی پالیسیوں کے خلاف اتحاد ہوا تھا تو وہ سیاہ فام امریکی باشندوں کے خلاف پولیس کی فائرنگ، کم سے کم تنخواہوں کے معاملے اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے معاملات پر حکومتی پالیسیوں کے خلاف اتحاد ہوا تھا اور اب امریکی عوام، صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف متحد ہو گئے ہیں- اخبار نیویارک ٹائمز لکھتا ہے کہ امریکا کی مختلف ریاستوں اور شہروں میں سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے لوگ اور انسانی حقوق اور سماجی امور کے کارکنوں نے سول نافرمانی کی طرز پر تحریک شروع کرنے کا ذہن بنا لیا ہے اور انہوں نے صدر ٹرمپ کے خلاف تحریک چلانے کے لئے خاصی رقم بھی جمع کر لی ہے-

امریکی صدرٹرمپ، جب سے برسراقتدار آئے ہیں ان کے نسل پرستانہ اقدامات یکے بعد دیگرے سامنے آتے جا رہے ہیں اور انہی اقدامات کے پیش نظر امریکا کے ماہرین نفسیات اور سماجی کارکنوں نے اپنے مراسلے میں خبرد ار کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ذہنی حالت کچھ ایسی ہے کہ وہ اس عہدے پر ٹھیک طرح سے کام نہیں کر سکتے-

بنابریں امریکا میں جاری اس صورت حال کے پیش نطر اگر ٹرمپ کے غیر ذمہ دارانہ اور غیر اخلاقی اقدامات اسی طرح جاری رہتے ہیں تو دیکھنا پڑے گا کہ ملک کے اندر اور عالمی سطح پر امریکی حکومت کا مستقبل اور اس کی پالیسیاں کیسی ہوتی ہیں-