جمعه 7 اردیبهشت 1403

14 August 2023

ٹرمپ اور عدلیہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ

ٹرمپ اور عدلیہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ


امریکہ کے نئے صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کی ہدایات پر عمل درآمد میں قانونی رکاوٹ کا مسئلہ سپریم کورٹ تک جا سکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے واشنگٹن میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے آرڈینینس پر عمل درآمد میں رکاوٹ کے مسئلے کو سپریم کورٹ لے جا سکتے ہیں تاہم وہ امید کرتے ہیں کہ یہ مسئلہ اس حد تک آگے نہیں بڑھے گا۔

دوسری جانب امریکہ کے اندرونی سلامتی کے وزیر جان کلے نے بعض ملکوں کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے کا دفاع کیا ہے۔

دریں اثنا امریکی صدر کے فیصلے کی مخالفت میں واشنگٹن ڈی سی سمیت اس ملک کی سولہ ریاستیں شامل ہو گئی ہیں۔ ہمارے نمائندے نے رپورٹ دی ہے کہ واشنگٹن اور مینے سوٹا نیز ہاوائی کی عدالتوں کے وکیل اور ریاستی پراسیکیوٹروں نے کہا ہے کہ وہ شہر سین فران سیسکو میں اپیل کورٹ کے ججوں کی موجودگی میں امریکی صدر کے فیصلے کے بارے میں اپیل کورٹ میں شرکت کریں گے۔

امریکہ کی پندرہ ریاستوں نے امریکی صدر کے آرڈینینس پر عمل درآمد کی مخالفت میں تئیس صفحات پر مشتمل دستاویز پر دستخط کئے ہیں۔

امریکہ کی وزارت قانون نے اس اقدام پر ردعمل کا اظہار کیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ امریکی صدرکو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ سیکورٹی وجوہات کی بنا پر کسی بھی ملک کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کر سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے ایک آرڈینینس پر دستخط کر کے دنیا کے سات اسلامی ملکوں کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر تین ماہ کے لئے پابندی عائد کر دی تھی۔

ادھر امریکی طلبا نے نیویارک میں اپنی کلاسوں کو چھوڑ کر سڑکوں پر وسیع پیمانے پر مظاہرہ کر کے امریکی صدر ٹرمپ کی پالیسیوں اور مواقف کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ احتجاج کرنے والے طلبا نے بعض ملکوں کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی کے بارے میں ٹرمپ کے فیصلے پر کڑی تنقید بھی کی۔

ان طلبا نے امریکہ کے وزیر تعلیم کی حیثیت سے بٹسی ڈیووس کا نام پیش کئے جانے پر بھی احتجاج کیا۔ امریکی طلبا کا کہنا ہے کہ ڈیووس ناتجربے کار ہیں جو اس عہدے کی اہلیت نہیں رکھتے۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکی سینیٹ نے وزیر تعلیم کی حیثیت سے ٹرمپ کے اس نامزد وزیر کے نام کی منظوری دے دی ہے۔

 امریکہ سے ہی یہ خبر ہے کہ آن لائن کمپین کے ذریعے امریکی صدر کے مواخذہ کی درخواست پر دستخط کرنے والے افراد کی تعداد تقریبا سات لاکھ ہو گئی ہے۔

البتہ امریکی صدر کے مواخذہ کا عمل، اس ملک کے بنیادی آئین کے مطابق دشوار ہوسکتا ہے کہ جس میں وقت بھی درکار ہو سکتا ہے۔ امریکی آئین کے مطابق امریکی کانگریس کو اس بات کو ثابت کرنا ہو گا کہ امریکی صدر نے بد دیانتی یا کسی بڑے جرم کا ارتکاب کیا ہے۔ یہ ایسے میں ہے کہ جب آن لائن کمپین میں لوگوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کے مواخذہ کے سلسلے میں زیادہ سے زیادہ سے دستخط کریں تاکہ اس سلسلے میں امریکی کانگریس کو بھی ترغیب دلائی جا سکے۔