آستانہ مذاکرات میں امریکہ شمولیت کی مخالفت، شام کو اعتماد میں لیا گیا تھا: ولایتی
آستانہ مذاکرات میں امریکہ شمولیت کی مخالفت، شام کو اعتماد میں لیا گیا تھا: ولایتی
ایران کی تشخیص مصلحت نظام کونسل کے اسٹریٹیجک ریسرچ سینٹر کے سربراہ نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے آستانہ میں منعقد ہونے والے شام امن مذاکرات میں امریکی شمولیت کی مخالفت کے حوالے سے دمشق حکومت کو اعتماد میں لیا تھا.
ان خیالات كا اظہار 'علی اكبر ولایتی' نے گزشتہ روز ایران كے دورے پر آئے ہوئے عراقی ایزدی برادری كی جنرل اسمبلی كے اعلی نمائندے 'شیخ سمیر' كے ساتھ ملاقات كے بعد صحافیوں كے ساتھ گفتگو كرتے ہوئے كیا.
اس موقع پر انہوں نے كہا كہ آستانہ كے مذاكرات كا حوالہ دیتے ہوئے كہا كہ شامی حكومت اور باغی گروہوں كے درمیان ہونے والے امن مذاكرات میں شام میں قانون كی حكمرانی اور علاقائی سالمیت پر تبادلہ خیال كرنے ایك مثبت قدم ہے.
ولایتی نے اس امید كا اظہار كیا كہ آستانہ میں شامی حكومت اور مخالف گروہوں كے درمیان شروع ہونے والے امن مذاكرات سے شام میں طویل المدت فائربندی كےلئے فضا قائم ہوگی.
انہوں نے كہا كہ قازقستان كے دارالحكومت 'آستانہ' میں شامی حكومت اور مخالف گروہوں كے درمیان دو روزہ مذاكرات كا اہم مقصد شام میں جنگ بندی كو برقرار ركھنا تها.
انہوں شامی شہر حلب كی آزادی كا حوالہ دیتے ہوئے كہا كہ حلب كی كامیابی كے بعد شامی حكومت اور باغی گروہوں كے درمیان مذاكرات جاری ركھنے پر اتفاق كی جاتی ہے.
انہوں نے مزید كہا كہ اسلامی جمہوریہ ایران، روس اور تركی كے اعلی سفارتكاروں نے ایك مشتركہ نشست میں شام كے مخالف اور باغی گروہوں كے ساتھ مذاكرات جاری ركھنے پر اتفاق كیا ہے اور اس مذاكرات سے شام كے بحران كو حل كرنے میں مدد ملے گی.
انہوں نے كہا كہ اسلامی جمہوریہ ایران، روس اور تركی كی جانب سے قازق دارالحكومت آستانہ میں شامی حكومت اور مخالف گروہوں كے درمیان ہونے والے شام امن مذاكرات كی بھرپور حمایت جاری رہے گی اور تینوں ممالك شام كے مسئلے كو غیرفوجی طریقوں اور پُرامن سیاسی ذریعے سے حل كرنے پر زور دیتے ہیں.