چهارشنبه 5 اردیبهشت 1403

14 August 2023

بحرین میں پرامن مظاہرے پر تشدد مظاہروں میں تبدیل

بحرین میں پرامن مظاہرے پر تشدد مظاہروں میں تبدیل


آل خلیفہ کی جانب سے حال ہی میں 3 بحرینی نوجوانوں کو پھانسی دینے کے بعد عوام میں بے چینی پھیل گئی ہے جس کے نتیجے میں عوام نے پرامن احتجاجی مظاہروں کے خاتمے کا عندیہ دیتے ہوئے پرتشدد مظاہرے کرنے کا اعلان کیا ہے۔

بحرینی عوام نے ملک کے مختلف شہروں جیسے القدیم، المصلی، ستره، الدیه، المعامیر، العکر، کرزکان، المرخ، ابوقوه، الدراز، سار، جدحفص، السنابس اور المالکیه میں وسیع پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کا آغاز کیا ہے۔

بحرینی عوام نوجوانوں پر گولیاں چلانے والے سیکورٹی اہلکاروں کو قصاص کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

بحرینی سیاسی سرگرم رکن ڈاکٹر ہاشم التوبلانی نے تسنیم نیوز کو انٹریو دیتے ہوئے کہا: اب بحرین میں پرامن احتجاجی مظاہروں کا کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ حکومت پر امن مظاہروں پر کوئی توجہ نہیں دے رہی۔

انہوں نے مزید کہا: پھانسی کی سزا پانے والے تینوں نوجوان بے گناہ تھے جنہیں سیاسی وجوہات کی بنا پر پھانسی دی گئی ہے، آل خلیفہ سے ان کا بدلہ ضرور لیا جائے گا۔

متحدہ عرب امارات کے افسر کو بحرینی جوانوں نے نہیں بلکہ آل خلیفہ کے محافظوں نے مار دیا تھا جبکہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ خود افسر کے ہاتھ میں ایک گرینیڈ تھا جو اچانک پھٹ جانے کی وجہ سے ان کی موت کا سبب بنا۔

ایک اور رپورٹ کے مطابق اماراتی افسر کو آل خلیفہ سیکورٹی اہلکاروں نے اندرونی اختلافات کی بنا پر مار دیا اور الزام بحرینی جوانوں پر عائد کردیا۔

انہوں نے کہا: آل خلیفہ نے 200 سے زائد بے گناہ بحرینیوں کو قتل کیا ہے اور اپنی حکومت بچانے کی خاطر آئے دن بے گناہ شہریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔

آل خلیفہ کی ظالمانہ کارروائیوں کے پیش نظر جوانوں نے پرامن احتجاجی مظاہروں کے بجائے اب مسلحانہ احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بحرین کی الوفا تنظیم کا کہنا ہے کہ اس کے بعد مسلحانہ کارروائیاں کی جائیں گی، بحرینی عوام آج کے بعد روزانہ کی بنیاد پر آل خلیفہ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کریں گے۔