پنج شنبه 9 فروردین 1403

14 August 2023

علی شمخانی: دہشت گردی کے خلاف جنگ اورشامی دھڑوں کے درمیان مذکرات پر زور

علی شمخانی: دہشت گردی کے خلاف جنگ اورشامی دھڑوں کے درمیان مذکرات پر زور


ہفتے کی شام کو تہران میں شام کے وزیر خارجہ ولید المعلم اور اس ملک کی قومی سلامتی کے مشیرعلی مملوک سے بات چیت کرتے ہوئے، ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے کہا کہ، دہشت گردی کے خلاف جنگ، اور ہمہ گیر انتخابات کے انعقاد کے لیے قومی اتفاق رائے کے حصول کی غرض سے شامی دھڑوں کے درمیان مذاکرات ہی امن و امان کی بحالی کا واحد راستہ ہے۔

علی شمخانی کا کہنا تھا کہ ایسا کوئی بھی منصوبہ کامیاب نہیں ہوسکتا جس کے نتیجے میں شام کی قانونی حکومت اور اقتدار اعلی کمزور یا شام کے کسی حصے کو دہشت گردوں اور غیر ملکی فوجیوں کے حوالے کرنے کی کوشش کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کے اقدامات شامی عوام کے مفادات کے منافی اور خطے کے دیگر ملکوں کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ شمار ہوتے ہیں۔
انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شامی عوام، حکومت اور فوج کی جانفشانی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شام دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں کامیاب ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حلب سمیت زمینی جنگ میں شامی فوج کی برتری کے باعث دہشت گرد مسلح مخالفین مذکرات کی میز پر آگئے ہیں اور انہیں جنگ بندی قبول کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے یہ بات زور دیکر کہی کہ دہشت گردوں کی جانب سے ماضی میں ہونے والی جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کو سامنے رکھتے ہوئے موجودہ جنگ بندی کو پائیدار بنانے کے لیے، ان کی سرگرمیوں کی کڑی نگرانی کی ضرورت ہے۔
علی شمخانی نے واضح کیا کہ صیہونی حکومت، علاقائی اختلافات اور سیکورٹی بحرانوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے فلسطین مخالف پالیسیوں کو تیزی کے ساتھ آگے بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
شام کے وزیر خارجہ ولید المعلم اور قومی سلامتی کے مشیر علی مملوک نے اس موقع پر کہا کہ، سیاسی طریقے سے معاملات کو آگے بڑھانے کے ساتھ ساتھ، داعش، جبہت النصرہ اور ان سے وابستہ دوسرے دہشت گرد گروہوں کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ شام کی حکومت اور عوام ، دہشت گردوں کو ملک میں باقی رہنے، ملک کے حصے بخرے کرنے یا ملک کے کسی بھی علاقے میں غیر ملکی فوج کے قبضے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔