جمعه 31 فروردین 1403

14 August 2023

کراچی شہر اب دنیا کا سب سے خطرناک شہر نہیں رہا

کراچی شہر اب دنیا کا سب سے خطرناک شہر نہیں رہا


ڈان نیوز کے مطابق، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی جیت کا اعتراف مغربی میڈیا نے کرنا بھی شروع کردیا ہے۔

معرو ف برطانوی جریدہ 'دا اسپیکٹیٹر' اپنی رپورٹ میں لکھتا ہے کہ گزشتہ 2 سال کے دوران پاکستان میں تشدد کے واقعات تین چوتھائی کم ہوگئے ہیں جبکہ دہشت گردی اور تشدد سے متاثرہ ملک کے معاشی حب کراچی میں بھی جرائم میں مسلسل کمی سامنے آرہی ہے۔

جریدہ لکھتا ہے کہ چند سال پہلے تک پاکستان کو دنیا کے خطرناک ممالک میں سے ایک سمجھا جاتا تھا، قبائلی علاقہ جات میں طالبان کی موجودگی کی وجہ سے مغربی خفیہ ایجنسیوں کو اس بات کا خدشہ تھا کہ طالبان ملک کی جوہری توانائی پر حملہ کرکے دنیا کو یرغمال نہ بنالیں، تاہم اب صورتحال میں واضح تبدیلی آچکی ہے۔

پاکستان میں سیکیورٹی مسائل مکمل طور پر حل ہوجانے کا دعویٰ تو نہیں کیا جاسکتا تاہم گذشتہ کچھ عرصے میں ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال میں غیرمعمولی اور غیرمتوقع تبدیلی آئی ہے۔

جریدے نے کراچی کے سابقہ ڈی جی رینجرز سندھ بلال اکبر کا مؤقف بھی اپنے فیچر میں شامل کیا ہے، جو گذشتہ ڈھائی سال تک کراچی آپریشن کی نگرانی کررہے تھے۔

میجر جنرل بلال اکبر کے مطابق ستمبر 2013 سے 2016 تک 919 ٹارگٹ کلرز کو پکڑا گیا جبکہ ان افراد نے 7 ہزار 300 افراد کے قتل کا اعتراف بھی کیا۔

سابق ڈی جی رینجرز نے ملک میں ہونے والے ٹارگٹ کلنگ کے اعداد و شمار میں ہونے والی بڑی تبدیلی کا بھی ذکر کیا اور بتایا کہ لسانی 100 ہلاکتوں تک ہو جاتی تھیں، تاہم اب یہ تعداد صرف 2 ہلاکتوں تک محدود ہوچکی ہے اور اس میں کمی ہوتی جارہی ہے۔

برطانوی جریدے نے آپریشن ضرب عضب کو موثر قرار دیتے ہوئے کہاکہ افغان طالبان کامرکز تصور کیے جانے والے شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کے دوران 3500 طالبان جنگجوؤں کو ہلاک کیا گیا، ان کے 992 ٹھکانوں کو تباہ کیا گیا اور 3600 مربع کلومیٹر علاقہ کلیئر کرالیا گیا جبکہ اس آپریشن کے نتیجے میں دہشت گردوں سے لڑتے لڑتے 500 فوجی شہید ہوئے۔