جمعه 7 اردیبهشت 1403

14 August 2023

پاک بھارت تعلقات میں مثبت موڑ آنے کی امید

پاک بھارت تعلقات میں مثبت موڑ آنے کی امید


بھارتی سفارتی سفارتکارنے بھارتی وزیر اعظم کی جانب سے پاکستان کو مفاہمت کی پیشکش کے حوالے سے کوئی ٹائم فریم تونہیں دیا لیکن اتنا ضرور کہا کہ ہوسکتا ہے مودی حکومت پاکستان کے لیے اپنی پالیسی میں تبدیلی کیلیے بھارتی پنجاب اور یوپی میں ریاستی انتخابات کا انتظار کرے جوکہ مارچ میں ہونے والے ہیں۔
ایکسپریس نیوز نے رپورٹ دی ہے کہ بھارتی سفارتکار نے اعتراف کیا کہ موجودہ (بھارتی) عوامی جذبات سرحد پار دہشت گردی کا معاملہ حل ہونے تک پاکستان سے مذاکرات کے حق میں نہیں ہی لیکن مودی عوامی رائے کو موثر بنانے کا ہنر جانتے ہیں۔

جب مودی نے پاکستان سے تعلق کی استوار ی کا کوئی قدم اٹھالیا توباقی تمام معاملات کے بارے میں یہ امر یقینی ہے کہ وہ بے دلی سے نہیں ہوں گے۔بھارتی سفارتکار کا دعویٰ تھاکہ ماضی کی بھارتی حکومتوں کے برعکس مودی کی حالیہ بھارتی حکومت بڑی صاف ذہنی کے ساتھ آگے بڑھ ہی ہے۔ پاکستان چونکہ بڑے طویل عرصے سے ایسی بھارتی حکومتوں کے ساتھ معاملہ کر تا رہا ہے جنھوں نے چند معاملات پر کبھی سخت موقف نہیں اپنایا لیکن وزیراعظم مودی کا معاملہ مختلف ہے۔ جب بھارتی وزیر عظم نے امن عمل کو آگے بڑھایا تو انھوں نے پورے خلوص کے ساتھ اسے اگے بڑھایا تھا۔

سفارتکار نے استفسار کیا کہ کیا آپ کسی ایک بھی ایسے واقعے کا حوالہ دے سکتے ہیں جب کسی دوسرے بھارتی وزیر اعظم نے اس قدر برق رفتاری سے اقدامات کیے ہوں۔اسی سفارتکار نے پٹھانکوٹ اور اڑی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’امن کے لیے مودی کے ان رابطوں کا جواب نہ دے کرپاکستانی حکومت نے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا۔

دیگر مبصرین کے مطابق بھارتی کی طاقت پر مبنی خارجہ پالیسی ٹھوس نتائج حاصل کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔ ان مبصرین کو یقین ہے کہ اپنی سخت روی سے بھارت نے پاکستان میں امن کے حامی حلقوں کو درحقیقیت بہت کمزور کر دیا ہے۔

بھارتی جارحانہ پن کے باوجود اسلام آباد اپنے اس موقف کا اعادہ کر تا آرہا ہے کہ پاکستان نئی دہلی کے ساتھ امن بات چیت سے کترا نہیں رہا۔ باوجود اس کے کہ بھارت پاکستان سے کوئی رابطہ نہیں رکھ رہا حتیٰ کہ کثیر ملکی فورمز پر بھی پاکستان کے ساتھ معاملات کو آگے نہیں بڑھایاجارہا دوسری جانب وزیر اعظم کے مشیر برتائے خارجہ امورسرتاج عزیز نے رواں ماہ کے آغاز پر افغانستان کے موضوع پر ہونے والی ’ہرٹ آف ایشیا کانفرنس‘ میں شرکت کیلیے امرتسر کا دورہ کیا۔

جمعہ کو بھارت نے کہا کہ اس نے پاکستان کے ساتھ بات چیت سے کبھی انکار نہیں کیا تاہم ساتھ ہی یہ بھی کہہ ڈالا کہ پر امن ماحول بہتر بنانا پاکستان کی ذمہ داری ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوارپ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو دہشت گردی کی حمایت روکنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو مذاکرات کیلیے صحتمند فضا بنانے کی ضرورت ہے۔پاکستان ہمیشہ یہی کہتا آتا ہے کہ مذاکرات کی بحالی کیلیے کوئی شرط قبول نہیں کی جائے گی اور تمام معاملات بیک وقت زیر بحث آئیں گے۔