جمعه 10 فروردین 1403

14 August 2023

پاکستان میں شیعہ سنی جھگڑے کا کوئی وجود نہیں، تکفیری گروہ تفرقہ بازی پھیلانے میں مصروف ہیں: علامہ راجہ ناصر جعفری

پاکستان میں شیعہ سنی جھگڑے کا کوئی وجود نہیں، تکفیری گروہ تفرقہ بازی پھیلانے میں مصروف ہیں: علامہ راجہ ناصر جعفری


مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام لبیک یارسول اللہ(ص) کانفرنس لطیف آباد نمبر 8 حیدر آباد میں منعقد ہوئی۔ جس میں سندھ بھر سے ایم ڈبلیو ایم کے ہزاروں کارکنوں اور شیعہ سنی افراد کے علاوہ مسیحی برادری کی کثیر تعداد نے بھی شرکت کی۔ حضرت عیسٰی علیہ السلام کی ولادت کے سلسلے میں پنڈال میں کیک بھی کاٹا گیا۔ کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے دہشت گردی، مذہبی و لسانی تعصب، انتہاء پسندی، عدم رواداری اور تکفیریت کو وطن عزیز کی سالمیت و استحکام کے خلاف زہر قاتل اور سب سے بڑا خطرہ قرار دیا اور کہا کہ قومی وحدت کی جڑیں کمزور کرنے میں ان عوامل کا بنیادی کردار ہے۔ کانفرنس میں سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا، چرچ آف پاکستان کے مرکزی صدر و نامور مسیحی رہنما فادر ڈینئل فیاض، اصغریہ آرگنائزیشن کے صدر فضل حسین اصغری، آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے سربراہ علامہ مرزا یوسف حسین، جمعیت علماء اسلام، آل پاکستان مسلم لیگ، جعفریہ الائنس پاکستان، قومی عوامی تحریک، انجمن نوجوانان اسلام کے رہنماؤں کے علاوہ مختلف مکاتب فکر کے رہنما بھی موجود تھے، جنہوں نے اپنے خطابات میں اتحاد و اخوت کی ضرورت پر زور دیا۔ کانفرنس میں علامہ حیدر علی جوادی، جانی شاہ، تاج محمد نائیو، علیم حیدر تقوی، علامہ احمد اقبال رضوی، علامہ مرزا یوسف حسین، مولانا غلام حر شبیری، علامہ مختار امامی، علامہ مقصود علی ڈومکی، علامہ دوست علی سعیدی، علامہ باقر زیدی، علامہ نشان حیدر ساجدی، علامہ علی انور، علامہ مبشر حسن، علامہ احسان دانش، علی حسین نقوی، یعقوب حسینی، آفتاب میرانی، الفت عالم کربلائی، فدا حسین شاہ، فرمان شاہ، قاسم جعفری اور فضل حسین نقوی کے علاوہ دیگر مذہبی و سماجی رہنما بھی موجود تھے۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے شرکائے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ارض پاک پر شیعہ سنی جھگڑے کا کوئی وجود نہیں، مخصوص تکفیری گروہ اسلام دشمن ایجنڈے کی تکمیل کے لئے ملک میں تفرقہ بازی پھیلانے کی کوشش میں مصروف ہیں، کسی کے مقدسات کی توہین کی اسلام میں قطعاََ گنجائش نہیں، ہمیں ایسی شرپسندی کا دانشمندی اور بصیرت سے مقابلہ کرنا ہوگا، جو اسلام کے مضبوط بازووں شیعہ سنی طاقتوں کو آپس میں لڑا کر کمزور کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے ایسے پاکستان کے قیام کے لئے جدوجہد کی، جس میں تمام مذاہب کو بلاتخصیص مکمل طور پر مذہبی آزادی حاصل ہو، کسی بھی مذہبی عبادت گاہ کو نشانہ بنانا ناقابل معافی جرم ہے، ہندووں، مسیحیوں اور ملک میں بسنے والے دیگر مذاہب کو مکمل تحفظ فراہم کرنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے، حکومت کی طرف سے طے شدہ حکمت عملی کے تحت ملک میں تکفیری گروہوں کو مضبوط کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سرعام تکفیریت کے فتویٰ جاری کرکے ملک میں انتشار اور نفرت کو فروغ دینے والے عناصر کو سیاسی دھارے میں شامل کرکے اس تاثر کو تقویت دینے کی کوشش کی جا رہی کہ پاکستان کی اکثریت انتہاء پسندی کی حامی ہے، جو عالمی سطح پر وطن عزیز کی ساکھ کے لئے انتہائی نقصان دہ ہے، ان ملک دشمن عناصر سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے ملک کی محب وطن جماعتوں کو مل کر جدوجہد کرنا ہوگی، مختلف دہشت گرد تنظیمیں اسلام کا لبادہ اوڑھ کر وحشیانہ طرز عمل کی مرتکب ہو رہی ہیں، جن کا مقصد اقوام عالم کے سامنے اسلام کے تشخص کو بدنما کرکے پیش کرنا ہے، ان عناصر کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔

ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ القاعدہ، طالبان، داعش سمیت تمام دہشت گرد جماعتیں پیشہ ور اجرتی قاتل ہیں، پاکستان میں موجود لشکر جھنگوی بھی انہی جماعتوں کی ایک شاخ ہے، جس کی بیخ کنی کے بغیر امن و سلامتی ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے نیشنل ایکشن پلان کو اخباری بیانات تک محدود کر رکھا ہے، وفاقی دارالحکومت سمیت ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گرد طاقتوں کے سہولت کار نیشنل ایکشن پلان کو سرعام چیلنج کر رہے ہیں، کالعدم مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے دہشت گرد ساز فیکٹریاں کھول رکھی ہیں، جبکہ حکمران ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمہ کا دعویٰ کر کے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی تمام معتدل سیاسی و مذہبی جماعتیں ان عناصر کے خلاف آواز بلند کریں، تاکہ ملک امن و آشتی کا گہوارہ بن سکے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ حکومت نیشنل ایکشن پلان کے نام پر دہشت گردوں کو تحفظ فراہم کر رہی ہے، ملک کی محب وطن مذہبی جماعتوں کو دیوار سے لگانے کی کی حکومتی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی، اس ملک کی بقاء نظام مصطفٰے (ص) میں مضمر ہے، جس کے لئے شیعہ سنی مسالک ایک پلیٹ فارم پر موجود ہیں۔ مسیحی رہنما فادر ڈینئل فیاض نے کہا کہ ہم سب مل کر تکفیریت کے خلاف صف آرا ہوسکتے ہیں، آج کے دن ہمیں اس عزم کا عہد کرنا ہوگا۔ انہوں نے حضرت عیسٰی علیہ السلام اور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ولادت کے موقع میں مسیحی برادری اور مسلمانوں کو مبارکباد پیش کی۔ مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ لبیک یارسول اللہ (ص) کانفرنس شیعہ سنی اخوت و اتحاد کی مظہر اور تکفیری طاقتوں سے بیزاری و نفرت کا اظہار ہے، اس مثالی اجتماع میں ہمیں تجدید عہد کرنا ہوگا کہ وطن عزیز کی بقاء و سالمیت کے لئے تکفیری گروہوں کے خلاف مشترکہ جدوجہد کی جائے گی۔