پنج شنبه 13 اردیبهشت 1403

14 August 2023

جموں میں عظیم الشان وحدت اسلامی کانفرنس کا انعقاد، ایران کے سفیر برائے ہندوستان نے کیا خصوصی خطاب

جموں میں عظیم الشان وحدت اسلامی کانفرنس کا انعقاد، ایران کے سفیر برائے ہندوستان نے کیا خصوصی خطاب


ہندوستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے شہر جموں میں ہفتہ وحدت اور میلاد نبی کریم کے موقع پر منعقدہ وحدت اسلامی کانفرنس میں ایران کے ہندوستان کیلئے سفیر غلام رضا انصاری نے دنیا بھر میں قتل و غارت گری کیلئے شدت پسند عناصر کی مدد کرنے والی طاقتوں کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ رسول اسلام آج کے افغانستان، شام، عراق اور یمن کے حالات سے راضی نہ ہوںگے ۔

کربلا کمپلیکس جموں میں شیعہ فیڈریشن کے زیر اہتمام یک روزہ عظیم الشان سیرت النبی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی سفیر نے کہاکہ جو لوگ ایک دوسرے کے قتل کے فتوے دیتے ہیں اور شدت پسندوں کی حمایت کرتے ہیں ، دراصل اس قتل و غارت گری کے پیچھے ہیں اوراس خون ناحق کی انہی پر ساری ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔ان کاکہناتھاکہ چند سال قبل تک اسلام کوایک منطقی، عقل و دانش والے دین کی طرح پہچاناجاتا تھا لیکن کفر کے فتوے لگانے والوں اور شدت پسند عناصر نے اس کو اس قدر مسخ کردیا کہ لوگ اس سے متنفر ہورہے ہیں ۔

ان کا کہنا تھاکہ استکبار کے ساتھی ایسی فکر کی پشت پناہی کرتے ہیں جس سے اسلام کے مقصد کو نقصان پہنچا اور انہوںنے اسلام پر گہرا اور عمیق ضرب لگایاہے ۔ شام کے سب سے بڑے شہر حلب کی آزادی کا حوالہ دیتے ہوئے غلام رضا انصاری نے کہا”آپ دیکھ رہے ہیں کہ حلب کی آزادی پر یہ پریشان ہیں جبکہ سب کو اس بات کا علم ہے کہ حلب پر قابض تکفیری تھے اورانہوں نے پچھلے چار سال میں وہاں مظالم کے سوا کچھ نہ کیا“۔

اتحاد بین المسلمین پر زور دیتے ہوئے ایرانی سفیر نے کہاکہ اسلام اور رسول اسلام کے نزدیک اتحاد کی بہت زیادہ اہمیت ہے اور مسلمانوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اتحاد پر آنچ نہ آنے دیں ۔ ان کاکہناتھاکہ وحدت اسلامی کا یہ معنی نہیں کہ شیعہ سنی ہوجائے یا سنی شیعہ ہوجائے، اختلاف نظر دنیا کے تمام مذاہب میں موجو دہیں اور وہی اختلاف اسلام میں بھی ہیں ۔

ان کاکہناتھاکہ قرآن میں ارشاد رب العزت ہے کہ تفاوت ترقی کیلئے باعث رحمت ہے تاہم اس تفاوت کو دور کرنے کا ذریعہ گفتگو اور پرامن ہوناچاہئے ۔انہوںنے کہاکہ دین اسلام صرف عبادت کرنے والا دین نہیں بلکہ یہ ایک مکمل دین ہے جو بشریت کے ماضی، حال اور مستقبل کی تمام ضرورتوں کو پورا کرتاہے.

انہوںنے اس بات پر خوشی کا اظہار کیاکہ جموں جیسے چھوٹے شہر میں سبھی مذاہب کے ماننے والے متحد ہوکر رہتے ہیں۔ ہندوستانی مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایرانی سفیر نے کہاکہ یہ کسی مسلمان کے شایان شان نہیں ہے کہ وہ علم و دانش میں پیچھے رہے۔ 

ان کاکہناتھاکہ ہندوستان کے مسلمانوں کو اس بات کی طرف متوجہ ہوناچاہئے کہ اسلام وہ دین ہے جس نے علم و دانش پر زور دیاہے لہٰذاوہ اپنی تمام تر توجہ تعلیم پر مرکوز کریں لیکن جب ہم نتائج دیکھتے ہیں تو وہ مایوس کن نظر آتے ہیں۔

انہوںنے مسلمانوں پر زور دیاکہ جو ملک دنیا میں تیزی سے اقتصادی ترقی کررہاہے ، اس میں مسلمانوں کو بھی برابر کا حصہ ادا کرناچاہئے۔حضرت محمد مصطفی کی سیرت بیان کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ رسول اکرم کی سیرت طیبہ کا مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے کہ آپ نے تمام مسلمانوں کے ساتھ کس طرح کا سلوک کیا ۔

انہوںنے کہاکہ جب رسول اسلام نے مکہ فتح کیا تو اس کے بعد وہ اس نرمی، الفت اور محبت سے پیش آئے کہ اسی وجہ سے بہت سے لوگ دائرہ اسلام میں داخل ہوگئے۔

ایرانی سفیر نے کہاکہ ہمیں رسول خدا کی زندگی سے الہام حاصل کرناچاہئے اور اسی کے مطابق اپنی زندگی گزارنی چاہئے۔

انہوںنے کہاکہ ہمیں یہ مطالعہ بھی کرناچاہئے کہ پیغمبر اسلام نے اپنی ازواج ، گھر والوں اور دیگر افراد کے ساتھ کیسا برتاﺅ کیا اور پھر گھروں میں ایسا ہی ماحول پیدا کرناچاہئے ۔ایران اور ہندوستان کے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے ایرانی سفیر نے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان سیاسی ، اقتصادی اور ثقافتی روابط بہت اچھے ہیں اور روز بروز ان میں بہتری آرہی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ آخری کچھ برسوں کے دوران ان تعلقات میں مزید گہرائی آئی ہے اور اس وقت اعلیٰ سطح کے مراسم ہیں ، امید کی جاتی ہے کہ ان میں مزید گہرائی آئے گی ۔

ایرانی سفیر نے شیعہ فیڈریشن کو سراہتے ہوئے خاص طور پر فیڈریشن کے صدر عاشق حسین خان کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اس سیرت النبی کانفرنس میں دعوت دے کر اس سٹیج سے بولنے کا موقعہ دیا۔انہوںنے جموں کی تاجر برادری کو اس بات کی دعوت دی کہ وہ ایران کے ساتھ تجارتی مراسم قائم کرے جس کیلئے سفارتخانہ انہیں بھرپور تعاون دے گا۔

اپنے خطاب میں وادی کے معروف عالم دین وکاروان اسلامی کے سربراہ مولانا غلام رسول حامی نے کہاکہ برما سے لیکر شام تک مسلمانوں کی تباہی کی وجوہات قرآن اور رسول سے دوری ہے ۔ ان کاکہناتھا”آج مسلمان پوری دنیا میں کیوں لڑ رہے ہیں ، برما سے لیکر شام تک ، اس کی صرف دو وجوہات ہیں ، ہم نے قرآن کو چھوڑدیا اور ہم نے رسول کو چھوڑ دیالیکن جس دن دونوں کو پکڑ لیاتو مسلمانوں کا ضمیر بیدار ہوجائے گا “

مولانا حامی نے کہاکہ پیغمبر اسلام نے اس دنیا کو چھوڑنے سے قبل فرمایاتھاکہ میں تم لوگوں میں دو چیزیں چھوڑے جارہاہوں ، ایک قرآن ہے اور دوسرا میرے اہل بیت ؑہیں ،ان دونوں کو مضبوطی سے تھامے رکھنا ،کبھی گمراہ نہ ہوگے ۔ ان کاکہناتھاکہ یہ بھی حدیث ہے کہ آنحضور نے فرمایاکہ میں قرآن اور سنت چھوڑے جارہے ہوں مگر سنت اور اہل بیت ؑمیں کوئی فرق ہی نہیں ہے ۔قرآن کی روشنی میں سیرت رسول بیان کرتے ہوئے مولانا نے کہاکہ خداوند متعال ارشاد فرماتاہے کہ میرا مصطفی جو کرتاگیا ،میں وہی قرآن میں نازل کرتاگیا۔

سینئر حریت لیڈر و انجمن شرعی شیعان کے صدر آغاسید حسن الموسوی نے اپنے خطاب میں سیرت نبوی کوقرآن و حدیث کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے کہاکہ اس طرح کے پروگرام کا انعقاد ہوتارہناچاہئے ۔ انہوںنے کہاکہ آج کے دور میں سیرت نبوی کو عام کرنے کی ضرورت ہے ۔آغاسید حسن نے کہاکہ پیغمبر اسلام کا جب ظہور ہوا تو پوری دنیا میں ظلم وجبر کا خاتمہ ہوا اور خواتین سمیت ہر ایک کو اس کا حق ملا۔

پونچھ سے تعلق رکھنے والے ایران میں مقیم مولانا سید ذاکر حسین جعفری نے کہاکہ اسلام ایک آفاقی نظام ہے جس پر سبھی کو عمل پیر ہوناہے ۔ان کاکہناتھاکہ اسلام نبی یا علی ؑ کے گھر کادین نہیں بلکہ یہ اللہ کا دین ہے جس پر لوگوں کو ہی نہیں بلکہ نبیوں اور اماموں کو بھی عمل کرناہے ۔ان کاکہناتھاکہ تبدیلی ہمیں خود لانی ہے جس کیلئے گھر وں میں اسلامی معاشرے اوراسلامی اقدار کو اپناناہے ۔

مولانا نے کہاکہ قرآن کا لفظ ہے کہ خدااس وقت تک اس قوم کی حالت نہیں بدلتاجب تک کہ کوئی قوم خود اپنی حالت نہ بدلے ،خدا چاہتاتو تمام ہندﺅں کو مسلمان بناسکتا، تمام دہریوں کو کلمہ گو بناسکتالیکن ایسانہیں کرتاکیوں کہ اس نے انسان کو عقل سے نوازاہے اور اسے خود سوچناہے کہ اس کیلئے کونسا دین بہتر ہے ۔انہوںنے کہاکہ انسان کو کل اللہ کے حضور حاضر ہوناہے جس کیلئے خود کو تیار کرنے کی ضرورت ہے ۔

انہوںنے کہاکہ امریکہ ایران کے ایٹم بم سے نہیں ڈرتا بلکہ وہ ملت ایران کی علمی ترقی سے خوف کھارہاہے اور اقتصادی پابندیوں کے باوجود ایران نے ایسی ترقی کی آج امریکہ ٹیڑھی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔ان کاکہناتھاکہ وہ دن دور نہیں کہ جب تمام شیعہ سنی قبلہ اول بیت المقدس میں اتحاد کے ساتھ نماز ادا کریںگے ۔

 
 
 
آخر میں شیعہ فیڈریشن کے صدر عاشق حسین خان نے کہاکہ انہیں امید ہے کہ اس کانفرنس کے انعقاد کا مقصد پورا ہوگا اور لوگ اس سے استفادہ کریںگے ۔انہوںنے سبھی مہمانوں ،مختلف محکمہ جات اور ریاست بھر سے تشریف فرماہوئے لوگوں کا شکریہ اد اکرتے ہوئے کہاکہ وہ امید کریںگے کہ ایسی محافل آئندہ ہوتی رہیںگی ۔ انہوںنے تمام لوگوں سے اتحاد کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ بہت جلد ایسی تقریب پونچھ اور ڈوڈہ میں بھی کرانے کا ارادہ ہے جس کے بارے میں سب کو آگاہ کیاجائے گا۔اس موقعہ پر پروفیسر ظہور الدین ، سابق ایم ایل اے اشوک شرما، مولانا سید تقی، مولانا محمد کوثر جعفری، مولانا عابد حسین جعفری نے بھی تقاریر کی جبکہ شیعہ فیڈریشن جنرل سیکریٹری ڈاکٹر سید افتخار حسین جعفری ،سینئر نائب صدر شیخ سجاد حسین ،نائب صدر بشیر احمد میر ، ابوالقاسم رضوی کے علاوہ کرگل ،لداخ ، کشمیر ، پونچھ اور ریاست کے دیگر خطوں سے بڑی تعداد میں تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں لوگوں نے شرکت کی۔