چهارشنبه 5 اردیبهشت 1403

14 August 2023

علمائے اسلام کو سماج کے اندر موجود جہالت، نادانی اور فرقہ واریت کا مقابلہ کرنا چاہیے: آیت اللہ دری نجف آبادی

علمائے اسلام کو سماج کے اندر موجود جہالت، نادانی اور فرقہ واریت کا مقابلہ کرنا چاہیے: آیت اللہ دری نجف آبادی


اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کی اعلی کونسل کے رکن نے ’’امام خمینی اور رہبر انقلاب اسلامی کے افکار میں اسلامی مذاہب کی تقریب‘‘ کانفرنس سے خطاب میں کہا: تمام مسلمانوں کو بیت المقدس کی آزادی کے لیے ٹھوس اقدام کرنا چاہیے اور آپسی ہمدلی اور یکجہتی کے ساتھ امت واحدہ کو زندہ کرنا چاہیے۔
آیت اللہ دری نجف آبادی نے تقریب کانفرنس میں شرکت کرنے والے مہمانوں کو خیر مقدم پیش کرتے ہوئے کہا: عالم اسلام کی صورتحال اس وقت انتہائی حیران کن اور حساس ہے حالانکہ دنیا کے تین بر اعظم پر مسلمان زندگی گزار رہے ہیں اور تمام اہم نقاط اور اسٹراٹیجی علاقے مسلمانوں کے زیر قبضہ ہیں۔
انہوں نے مسلمانوں کے اتحاد اور اسلامی ممالک کے حکمرانوں کی یکجہتی کے بارے میں کہا: عالم اسلام میں ہمیشہ سے اتحاد کی ضرورت محسوس ہوتی رہی ہے لیکن وہ کون سے عوام تھے جن کی وجہ سے اسلام کے دشمن اسلامی ممالک میں رخنہ اندازی کرنے پر جھٹے رہے ہیں۔ مسلمانوں نے تاریخ میں یہ ثابت کیا ہے کہ مسلمان دنیا میں بنیادی کردار ادا کرتے آئیں ہیں لیکن موجود دور میں سب سے اہم وجہ جس نے مسلمانوں کو تشویشناک صورتحال کا شکار بنا دیا ہے وہ آپسی اختلافات اور قبائیلی و جاہلی تعصبات ہیں۔
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کی اعلی کونسل کے نائب سربراہ نے کہا: تمام اسلامی ممالک کو اللہ کے لیے قیام کرنا چاہیے آج علمائے اسلام کی ذمہ داری بہت سنگین ہے جیسا کہ اسلام نے بھی تاکید کی ہے علماء ئے اسلام کو جہالت، نادانی اور فرقہ واریت کے ساتھ لڑنا چاہیے۔
انہوں نے عالم اسلام میں اتحاد کی ضرورت کو امام خمینی کے کلام کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے کہا: عالم اسلام کی نجات کا واحد راستہ اتحاد ہے۔ عالم اسلام کو چاہیے کہ یکجا ظلم و استکبار کے مقابلے میں ڈٹ جائے اور سب اس راہ میں ایک دوسرے کی مدد کریں۔
اراک کے امام جمعہ نے کہا: اخلاق اور معنویت عالم اسلام کے مغرب اور لیبرالیسم کے ساتھ اختلاف کے اہم ترین عناصر ہیں۔ وہ عوامل جن سے عالم اسلام کو نجات مل سکتی ہے وہ تقویٰ، جہاد اور اجتہاد سے عبارت ہیں۔ اجتہاد ان چیزوں میں جو پیغمبر اکرم اور دین اسلام نے بیان کی ہیں اور وہ قرآن اور اہل بیت(ع) کی تعلیمات ہیں کہ اسلام میں اجتہاد کے لیے ان دو کی طرف رجوع کرنا ہو گا۔
انہوں نے مزید کہا: علمی اور منطقی گفتگو کی عالم اسلام کو اشد ضرورت ہے نہ جنگ و قتل و غارت کی، کہ جو اس وقت آل سعود، داعش اور دیگر تکفیری ٹولے بھیانک جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ ہم مسلمانوں کو چاہیے کہ کفر و استکبار کے مقابلے میں مقاومت کا مظاہرہ کریں نہ یہ کہ آپس میں ایک دوسرے کو کمزور بنائیں۔ خداوند عالم کے فرمان کے مطابق اشداء الکفار و رحماء بینھم کا مصداق بنیں۔
انہوں نے آل سعود کے بارے میں بیان کرتے ہوئے کہا: ایران کو سعودی عرب سے کوئی دشمنی نہیں ہے لیکن یہ آل سعود ہے جو اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ایران اور دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ دشمنی مول کر بیٹھا ہوا ہے۔
آیت اللہ دری نجف آبادی نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصے میں کہا: ہم سب کو مل کر بیت المقدس کی آزادی کے لیے قدم اٹھانا چاہیے ہم سب کو مل کر جہان اسلام کے اندر امن و امان قائم کرنا چاہئے، یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم ہر طرح کے ظلم و تشدد سے پرہیز کریں، انسانوں کا خون بہانے سے پرہیز کریں، اسلام میں جانور بھی محترم ہیں، ہمیں صالح سماج تشکیل دینا چاہیے نہ ظلم سماج۔
مجلس خبرگان رہبری کے رکن نے آخر میں کہا کہ انشاء اللہ اس طرح کی کانفرنسیں اس بات کا باعث بنیں گی کہ ہمارے اندر نور اور معرفت کی کرن پیدا ہو کہ جس سے ہم عالم اسلام کو منور کر سکیں۔
واضح رہے کہ اراک کی یونیورسٹی نے اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی اور دیگر ثقافتی اداروں کے تعاون سے ’’امام خمینی اور رہبر انقلاب اسلامی کے افکار میں اسلامی مذاہب کی تقریب ‘‘ کے عنوان سے پہلی قومی کانفرنس کا انعقاد کیا ہے جس میں ملکی شخصیات کے علاوہ غیر ملکی دانشوروں نے میں بھی شرکت کی ہے۔